البرٹا: کینیڈا کے سائنسدانوں نے پرندوں جیسے پر رکھنے والے ڈائنوسار کی ہڈیاں دریافت کی ہیں جو تقریباً 7 کروڑ 10 لاکھ سال قبل موجود تھا اور اس کا قد ایک بالغ انسان کے برابر تھا۔
نیلے پروں اور زرد رنگت والےاس پرندہ نما ڈائنوسار کی باقیات کینڈا کے صوبے البرٹا میں واقع ریڈ ڈیئر وادی سے ملی ہیں جو ڈائنوسارز کے قبرستان کے نام سے مشہور ہے۔ نئے دریافت شدہ ڈائنوسار کو البرٹا ونیٹر کری کا نام دیا گیا ہے اور یہ ڈائنوسار کی ملنے والی ایک نئی قسم بھی ہے۔ اسے کینیڈا کے ماہر سائنسدان فلپ جوہن کری نے دریافت کیا اور اس ڈائنو سار کا نام بھی اسی سائنسدان کے نام کی مناسبت سے رکھا گیا۔
یہ ڈائنوسار دو ٹانگوں پر چلتا تھا اور اس کی جسامت انسان کے برابر تھی جبکہ اس کا دماغ بھی قدرے بڑا تھا۔ اس لحاظ سے یہ ایک ذہین ڈائنوسار بھی تھا۔ اس کے دانت چھری جتنے تیز تھے اور اس کا وزن 60 کلوگرام تک تھا۔ تحقیقی ٹیم کے لیڈر اور رائل اونٹاریو میوزیم میں ورٹبریٹ پیلیونٹولوجی کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ ایونز کے مطابق پروں والے ڈائنوسارز کی نازک ہڈیاں ملنا عموماً مشکل ہوتا ہے اور اس لحاظ سے یہ ایک انوکھی دریافت ہے۔
ڈاکٹر ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ ہم خوش نصیب ہیں کہ البرٹا ونیٹر کری کے نام سے یہ نیا ڈائنوسار سامنے آیا ہے اور مستقبل میں اس کے مزید مکمل ڈھانچے کی تلاش کی جائے گی۔ پہلے اس ڈائنوسار کے صرف دانت ملے تھے لیکن اب اس کی کھوپڑی کے بعض حصے دریافت ہوئے ہیں جن کی بنا پر اس کی جسامت اور دیگر تفصیلات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
ہم آپ کی قیمتی رائے کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہاں پر اپنی ویب سائٹس وغیرہ کا لنک شیئر کرنا منع ہے